خلافت عثمانیہ کی تاریخ

خلافت عثمانیہ کی تاریخ

خلافت عثمانیہ نے ایک اتفاق سے جنم لیا تھا 12 سو ستر میں ترکوں کا ایک قبیلہ شام جا رہا تھا قبیلے کا سردار بنا تھا یہ لوگ انگورا یعنی انقرہ کے قریب پہنچے تو شہر کے مضافات میں جنگ ہو رہی تھی

 ارطغرل خداترس سردار تھا اس نے جنگ میں ایک فریق کو ہارتے ہوئے دیکھا تو اٹھاتے ہوئے لشکر کی مدد کیلئے میدان میں کود گیا ترک سپاہی مظلوم دس کر کے لیے غیبی امداد ثابت ہوئے

 اور چند گھنٹوں میں ہی جنگ کا پانسہ پلٹ گیا ہارنے سے جیت گئے اور جیتنے والے ہار گئے

 بغل کو جنگ کے بعد معلوم ہوا کہ اس نے تاتاریوں کے خلاف سلجوک بادشاہ سلطان علاوالدین کی مدد کی ہے


 علاؤالدین احسان مند ہوا تو اس نے دریا صقاریا کی بائیں جانب کا سارا علاقہ ارطغرل کو عنایت کر دیا یہ علاقہ بعد میں سلطنت  عثمانیہ کہلایا ارطغرل ساری زندگی سلطان علاءالدین کا وفادار رہا تھا

خلافت عثمانیہ کی تاریخ
خلافت عثمانیہ کی تاریخ


ا یہ بارہ سو اٹھاسی کو ارطغرل کے انتقال کے بعد  انکا بیٹا عثمان سوغوت کا حکمران بن گیا یہ اپنے والد کی طرح سلجوکوں کو کا وفادار رہا سلطان علاوالدین تاتاریوں کے ہاتھوں مارا گیا

 سلجوق سلطنت ختم ہوگئی عثمان غازی نے سلطنت اعلان کردیا 1326 میں بوسہ شہر فتح کیا بادشاہ آپکے تخت کے نیچے بیٹھا اور خلافت عثمانیہ کی بنیاد رکھ دی یہ خلافت 1326 سے 1922 تک 596 سال تک قائم رہی 

غازی عثمان بہت بہادر پھے
آپ نے مشہور سلطنت خلافت عثمانیہ کی بنیاد ریکھی آپ اپنے والد ارطغرل غازی  کی طرح مسلمانوں کا غم اپنے سینے میں رکھتے تھے
اپنی ساری عمر دین اسلام کی سربلندی کی خاطر جہاد کرتے ہوئے گزاری

وہ ہر لحاظ سے ایک کامل مومن نرم دل انسان تھے لیکن آپ کا غصہ دین اسلام کے مخالفین اور مظلوموں پر ظلم کرنے والوں پر قہر بن کر ٹوٹتا تھا
آپ اکیلے دس آدمیوں کا مقابلہ کرسکتے تھے آپ کے فیصلے اتنے اٹل اور بہترین ہوتے کہ لوگ اش اش کر اٹھتے تھے زیادہ 
ترک آپ کے بارے میں تاریخ میں یہ لکھا ہے کہ آپ کے دو بھائی تھے

ایک کا نام گندوز الپ تھا جبکہ دوسرے کا نام ساوجے تھا
جب سلطان علاوالدین کیکوباد کی وفات ہوئی تو سلطنت سلجوکیہ اپنے آخری لمحات پر تھی

ایسے وقت میں غازی عثمان جنکا شروع سے ایک ہی مقصد تھا خلافت عثمانیہ کا قیام تھا انھوں نے اپنی خود مختار ریاست کا اعلان کردیا

خلافت عثمانیہ کی تاریخ

خلافت عثمانیہ  کا قیام نا صرف مسلمانوں کیلئے امن سکون کا باعث بنا بلکہ غیر مسلم بھی اس سے مستفیض ہوئے
ان کا حسن اخلاق اعلی ظرف لاکھں غیر مسلم مشرف اسلام ہوئے'
مسلمان ساری دنیا میں امن سکون سے  رہنے لگے
کفار کے ظلم و ستم سے  تنگ مسلمان اب سر اٹھا کر جی رہے تھے
جہاں کہیں کسی ایک بھی مسلمان پر ظلم ہوتا تو پوری سلطنت ترپ اٹھتی
اور جنگ تک کی کیفیت بن جاتی
نا ممکن سے ممکن کا سفر ناقابل یقین داستان کہ چند سو خیموں پر مشتمل خانہ بدوشوں نے کس طرح پوری دنیا کی سلطنتوں کو  ہلا کر رکھ دیا
کفاروں کے ظلم ستم ختم ہوگئے

Post a Comment

0 Comments